وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جمعہ کے روز ہونے والی اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے لئے موجود مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب تمام شعبوں میں تعاون میں فروغ کے ذریعے علاقائی عوام کی زيادہ سے زيادہ ترقی کا باعث بن سکتے ہيں ۔
انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا: آج ہم پر ایک تاریخی ذمہ داری ہے۔
وزير خارجہ امیر عبداللہیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں اور ثمرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: علاقے میں استحکام کا راستہ ، ترقی کے لئے باہمی تعاون سے گزرتا ہے۔
انہوں نے علاقے اور عالم اسلام میں ایران اور سعودی عرب کی پوزيشن کا ذکر کرتے ہوئے فلسطین اور بیت المقدس کو عالم اسلام کا مرکزی مسئلہ قرار دیا اور صیہونی حکومت کو سب کے لئے ایک خطرہ بتایا۔
اس ملاقات میں سعودی عرب کے ولی عہد اور وزير اعظم محمد بن سلمان نے بھی سعودی فرمانروا کا رہبر انقلاب اور صدر ڈاکٹر رئیسی کو سلام پہنچایا اور کہا: ایران کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں سعودی عرب کا نظریہ اسٹریٹجک ہے اور ریاض اس سلسلے میں پکا عزم رکھتا ہے۔
محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے دورے کے لئے صدر ایران کو دعوت دینے پر زور دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے سربراہوں کی ملاقات کو بہت اہم قرار دیا اور کہا کہ اس ملاقات کے باہمی تعاون اور تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
اس ملاقات میں بہت سے علاقائي و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد یہ کسی بڑے ایرانی عہدیدار کی بن سلمان سے پہلی ملاقات ہے۔
ایرانی وزير خارجہ گزشتہ روز سعودی عرب کے دورے پر گئے ہیں جو آج ختم ہو جائے گا۔
آپ کا تبصرہ